میں اسیرِ کاکلِ عشق ہوں، مجھے کیا ملے گا نجات میں - غزل پیشِ خدمت ہے

محمداحمد

لائبریرین
ارے۔۔ میں نے یہاں پیغام دیا تھا۔اید پوسٹ ہوتے وقت بجلی گُل ہو گئی تو پہنچ نہیں سکا۔
بہت کوب اضمد ساحب۔ اچھی غزل ہے ماشاء اللہ

اعجاز عبید صاحب

بے حد نوازش کے آپ نے ایک بار نہیں دو بار اس ناچیز کی ادنٰی کاوش پر اپنے تبصرے سے نوازا۔ غزل کے لئے آپ کی پسندیدگی میرے لئے سند کا درجہ رکھتی ہے ۔ آپ سے اس سلسلے میں رہنمائی کی بھی درخواست ہے -

امید ہے آپ سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔

مخلص
محمد احمد
 

جاسمن

لائبریرین
کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے
جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں

چلو یہ بھی مانا اے ہمنوا کہ تغیّرات کے ماسوا
نہیں مستقل کوئی شے یہاں تو یہ ہجر کیوں ہے ثبات میں
خوبصورت بحر۔اچھوتے خیالات کی روانی ۔۔۔۔بہت خوب!
 

فلک شیر

محفلین
کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے
جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں

DALL-E-2024-12-28-09-11-54-A-surreal-painting-depicting-a-bustling-city-with-a-melancholic-atmosph.webp
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
غزل

کوئی مہرباں نہیں ساتھ میں، کوئی ہات بھی نہیں ہات میں
ہیں اداسیاں مری منتظر سبھی راستوں میں جِہات میں

ہے خبر مجھے کہ یہ تم نہیں، کسی اجنبی کو بھی کیا پڑی
سبھی آشنا بھی ہیں روبرو، تو یہ کون ہے مری گھات میں

یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے
مرے شعر میں، مری بات میں، مری عادتوں میں، صفات میں

کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے
جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں

چلو یہ بھی مانا اے ہمنوا کہ تغیّرات کے ماسوا
نہیں مستقل کوئی شے یہاں تو یہ ہجر کیوں ہے ثبات میں

مری دسترس میں بھی کچھ نہیں ، نہیں تیرے بس میں بھی کچھ نہیں
میں اسیرِ کاکلِ عشق ہوں، مجھے کیا ملے گا نجات میں

محمداحمد

اس غزل کے کئی اشعار میں اپنے کیفیت ناموں کی زینت بناتا رہا ہوں۔۔۔ لیکن یہ آج ہی غور کیا کہ یہاں تبصرہ نہیں ہے۔ میں نے شاید احمد بھائی سے ہی لی تھی یہ غزل۔۔۔ یا پھر ان کے بلاگ سے۔۔۔ کیا ہی خوبصورت اور عمدہ غزل ہے۔
 
یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے
مرے شعر میں، مری بات میں، مری عادتوں میں، صفات میں

چلو یہ بھی مانا اے ہمنوا کہ تغیّرات کے ماسوا
نہیں مستقل کوئی شے یہاں تو یہ ہجر کیوں ہے ثبات میں
واہ!
 
Top