ایک غزل صلاح کی گزارش ہے

شہنواز نور

محفلین
غزل
سکون و امن پھر سے کھو رہا ہے
چمن میں زہر کوئی بو رہا ہے
یہ ستر سال کی محنت ہے صاحب
تو ہو نے دیجئے جو ہو رہا ہے
میں اپنی جان دے کر سرخرو ہوں
تو گردن کاٹ کے بھی رو رہا ہے
اسے بھگوان کا درجہ ملے گا
کسی صوبے کا قاتل جو رہا ہے
ترا قانون ہے جو قتل کر دے
ترا انصاف ہے کے سو رہا ہے
گدر سے ہو کے آیا نور گدھرا
تو اپنی لاش کب سے ڈھو رہا ہے
 

الف عین

لائبریرین
تو گردن کاٹ کے بھی رو رہا ہے
کاٹ کر کر دیں
ترا انصاف ہے کے سو رہا ہے
÷÷÷مجھے یہ والا 'کہ' پسند نہیں جو دو حرفی استعمال ہوتا ہے
یہاں 'جو' استعمال کیا جا سکتا ہے

گدرسے ہو کے آیا نور گدھرا
تو اپنی لاش کب سے ڈھو رہا ہے
÷÷÷÷یہ گدرسے سمجھ میں نہیں آیا گودھرا کو گدھرا بنانا بھی اچھا نہیں
باقی درست ہے
 
آخری تدوین:

شہنواز نور

محفلین
تقسیم ہند کے بعد جو فسادات ہوئے انڈیا میں گدر کے نام سے جانا جاتا ہے جو ہوشیار پور پنجاب میں ہوئے تھے گدھرا ایک اشارہ کیا گیا ہے کہ گدر سے لے کر گدھرا تک ہماری لاشیں نظر آ رہی ہیں مگر کبھی ان کا ہند میں ذکر تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔ اصلاح کیلئے ممنون ہوں سر
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم انڈیا کا تو میں بھی ہوں۔ گدر نام تو میں نے آج تک نہیں سنا۔ ہاں پہلی جنگ آزادی 1857کو غدر کہا گیا ہے جو در اصل انگریزوں کا دیا گیا نام ہے۔
گودھرا کو میں بھی گدھرا لکھ گیا تھا، ابھی ابھی تدوین کر دی ہے
 
Top