سلام آپ سوچ رہے ہونگے یہ صاحب بدیوانی لفظ کو خود سے جوڑ بیٹھے ہے تو محترم سامعین حاضرین ونا ضرین وہ اس لئے کہ مجھے ایک دن شکیل بدیوانی صاحب کی شاعری پڑھنے کو ملی تب سے اس کی شاعری پسند کیا آئی اس کا نام ہی خود سے جوڑ بیٹھے بس اتنی سی!
کوئی بات نہیں اپنے ایسے ہی ہوتے ہیں سیکھ جائے گے آپ جیسے محترم اور دوست ساتھ ہے ناپیارے بھائی، آپ کے اشعار درست نہیں ہیں۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو اصلاحِ سخن میں بھیج دیے جائیں، اساتذہ رہنمائی فرما دیں گے۔![]()
یہ اصلاح سخن کہا واقع ہےپیارے بھائی، آپ کے اشعار درست نہیں ہیں۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو اصلاحِ سخن میں بھیج دیے جائیں، اساتذہ رہنمائی فرما دیں گے۔![]()
یہاںیہ اصلاح سخن کہا واقع ہے
شکریہ جناب کا
اوزان و بحور سے کتنی واقفیت ہے؟
پیارے بھائی تعریف نہیں پوچھی۔بحر: عروضی ارکان کی تکرار سے اشعار کے لیے جو وزن حاصل کیا جاتا ہے اسے بحر کہتے ہیں.
غروب اور درمیانپیارے بھائی تعریف نہیں پوچھی۔
چلیے یہ بتائیے کہ اوپر شعر میں کون سی بحر استعمال ہوئی ہے؟
آپ ہی بتا دےپیارے بھائی تعریف نہیں پوچھی۔
چلیے یہ بتائیے کہ اوپر شعر میں کون سی بحر استعمال ہوئی ہے؟
مجھے تو نہ سمجھ آئی۔آپ ہی بتا دے
اوکے جی شکریہ کوشش نہ کے لوگوں میں خود کو مشعور کرنا بس کر لیتے ہے جو بن پڑامجھے تو نہ سمجھ آئی۔
کوشش کیجیے کہ اوزان سمجھ کر شاعری اوزان کے مطابق ہو۔
شاعری کا شوق محنت تو مانگتا ہے۔![]()
ایک دفعہ اوزان کا مقصد سمجھا دے مہربانی ہوگی شاید اصلاح ہو جائےمجھے تو نہ سمجھ آئی۔
کوشش کیجیے کہ اوزان سمجھ کر شاعری اوزان کے مطابق ہو۔
شاعری کا شوق محنت تو مانگتا ہے۔![]()
اوزان کا مقصد شعر کو شعر بنانا ہے۔ایک دفعہ اوزان کا مقصد سمجھا دے مہربانی ہوگی شاید اصلاح ہو جائے
مثلااوزان کا مقصد شعر کو شعر بنانا ہے۔
تاکہ شعر اور نثر میں فرق کیا جا سکے۔
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
اچھا جی سمجھ گیاکعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اس کا وزن ہے
فاعلاتن مفاعلن فعلن
یعنی
کعبے کس منہ: فاعلاتن
سے جاؤ گے: مفاعلن
غالب: فعلن
شرم تم کو: فاعلاتن
مگر نہیں: مفاعلن
آتی: فعلن
اب اس پوری غزل میں آپ کو یہی بحر ملے گی