سیما کرن
محفلین
قصد کیا ہی نہیں سجنے اور سنورنے کا
نہیں سلیقہ کوئی "سچ" کو بات کرنے کا
اسی کا بھائی ہے چھوٹا مگر سیانا ہے
قرینہ "جھوٹ" کو ہے میٹھی بات کرنے کا
کنویں کا پانی ہے ٹھنڈا بہت ہے صاف چلو
نہا کے آتے ہیں دونوں سو سوئے آب چلو
تھا خوف "سچ" کو کہ پانی کہیں خراب نہ ہو
سو اس نے جانچ پرکھ کر کہا جناب چلو
لباس "سچ" کا گراں قدر اور خوب بہت
اسی لیے تو وہ تھا "جھوٹ" کو مرغوب بہت
کنویں میں جاتے سمے دونوں بےلباس ہوئے
لگی تھی "سچ"کو بےلباسی، یہ معیوب بہت
چھلانگ مار کے کنویں سے "جھوٹ" بھاگا یوں
لباس "سچ" کا پہن کر ہوا وہ گُونا گُوں
بیچارا "سچ" بھی بےلباس ہی پیچھے دوڑا
تھا مارا "جھوٹ" نے "سچ" کے لباس پر شب خوں
برہنہ "سچ" کو جو دیکھا نگاہ چرانے لگے
تمام نوع بشر غیظ سے تھرانے لگے
نگاہ میں سب کی حقارت کو دیکھ "سچ" سہما
اندیشے اس کو برے وقت کے ڈرانے لگے
چھپا کے خود کو کنویں میں وہ ہو گیا غائب
جہاں میں برہنہ پھرنے سے ہو گیا تائب
سو "جھوٹ" ناچتا پھرتا ہے سب زمانے میں
لباسِ "سچ" میں وہ ملبوس بن گیا صائب
ڈاکٹر سیما شفیع(کرن)
نہیں سلیقہ کوئی "سچ" کو بات کرنے کا
اسی کا بھائی ہے چھوٹا مگر سیانا ہے
قرینہ "جھوٹ" کو ہے میٹھی بات کرنے کا
کنویں کا پانی ہے ٹھنڈا بہت ہے صاف چلو
نہا کے آتے ہیں دونوں سو سوئے آب چلو
تھا خوف "سچ" کو کہ پانی کہیں خراب نہ ہو
سو اس نے جانچ پرکھ کر کہا جناب چلو
لباس "سچ" کا گراں قدر اور خوب بہت
اسی لیے تو وہ تھا "جھوٹ" کو مرغوب بہت
کنویں میں جاتے سمے دونوں بےلباس ہوئے
لگی تھی "سچ"کو بےلباسی، یہ معیوب بہت
چھلانگ مار کے کنویں سے "جھوٹ" بھاگا یوں
لباس "سچ" کا پہن کر ہوا وہ گُونا گُوں
بیچارا "سچ" بھی بےلباس ہی پیچھے دوڑا
تھا مارا "جھوٹ" نے "سچ" کے لباس پر شب خوں
برہنہ "سچ" کو جو دیکھا نگاہ چرانے لگے
تمام نوع بشر غیظ سے تھرانے لگے
نگاہ میں سب کی حقارت کو دیکھ "سچ" سہما
اندیشے اس کو برے وقت کے ڈرانے لگے
چھپا کے خود کو کنویں میں وہ ہو گیا غائب
جہاں میں برہنہ پھرنے سے ہو گیا تائب
سو "جھوٹ" ناچتا پھرتا ہے سب زمانے میں
لباسِ "سچ" میں وہ ملبوس بن گیا صائب
ڈاکٹر سیما شفیع(کرن)