جنید عطاری اکتوبر 14، 2014 ہم ہوں خدا ہو اور جنوں کے کوئی نہ ہو - دل داغ دار حالِ زبوں کے کوئی نہ ہو (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 14، 2014 سنتے ہیں اسرافیل مرا نعرۂ الست - قبروں میں غل بپا ہے، قیامت کا شور ہے (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 14، 2014 آتے ہیں روز قافلے حاجات واسطے - مرقد یہ تیرے عاشقِ مردِ صفا کی ہے (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 14، 2014 اس فتنہ خیز حُسن کا جادو بھی چل گیا - عالم فدا ہوا سو ہوا میں نہیں ہوا (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 14، 2014 یوں محفلِ نشاط حسین و جوان تھی - تیرے بغیر چہروں پہ اک مردگی رہی (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 14، 2014 میں بے نیاز مولا کا بندہ ہوں بے نیاز - کس میں ہے اتنا دم جو مرا قُرب سہہ سکے (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 13، 2014 آسان کیا ہے عشق میں دشوار کیا کریں - اپنی خبر نہیں ہمیں سرکار کیا کریں (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 13، 2014 کل اُس کی بزم میں بے خُود ہوا ہجومِ خلق - فقیر ہو کے جو نکلا نہ باریاب ہوا (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 13، 2014 سرکار اِس دوانے کی آنکھوں سے دیکھیے - صورت ہو چاہے جیسی بھی لگتی خدا کی ہے (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 13، 2014 غضب خدا کا اگر تیری جستجو بھی کریں - کہ تیری آرزو بھی چھین لی گئی ہم سے (جنید عطاری)
جنید عطاری اکتوبر 12، 2014 اُن کی نگاہِ تیر نے شہروں میں غل مچا دیا - کتنے جواں ہوئے شہید کتنوں کا کام ہو گیا (جنید عطاری)