خونِ صابرین
چپ چاپ
دیواروں کی دراڑوں میں بہتا رہتا ہے
یہی خون
ایک دن
جامِ نیشاپور میں
قہر ِ عنب ذائقہ بن کر چھلکے گا
تب
ساداتِ خیمہ خیانت
اپنے مرصع عمامے
پردار قلم
اور کاغذی تلواریں
گھروں کی آراستہ دہلیزوں پر چھوڑ جائیں گے
اور تاریخ
ان کے ناموں کو
ریت پر نوشتہ قصوں کی طرح
ہوا کے سپرد کر دے...
رحمہ اللہ تعالی واسعہ
احمد بھائی، یہ کول کی خودنوشت سوانح ہے، انگریز کی فوج میں لفٹین بھرتی ہونے سے ہندوستان کی فوج کے اعلی مناصب تک پہنچا۔ مناسب سی لگ رہی ہے ابھی تو۔
قبل از تقسیم مختلف جماعات تھیں، جو فرنگی استعمار کے خلاف لڑ بھڑ رہی تھئیں، کوئی سیاسی میدان میں ، کوئی عسکری ، کوئی نیم عسکری اور کوئی تعلیمی۔ انہی میں سے ایک جماعت مجاہدین چمرکنڈ بھی تھی، جو افغانستان کو مرکز بنا کر انگریزوں سے برسرپیکار رہتی تھی۔ مولانا فضل الہی وزیرآبادی رحمہ اللہ اور صوفی...
احمد بھائی! ہمت ہے آ پ کی، ایسی مفید کتابیں بھی پڑھ ڈالتے ہیں۔ مجال ہے جو رچ ڈیڈ پور ڈیڈ، فائیو اے ایم کلب اور اس جیسی کام کی کتاب کو ہم لوگ ہاتھ بھی لگا لیں :D