چندے سے یاد آیا کہ ہمارے یہاں اسلام آباد میں ایسی مسجد بھی موجود ہے، جس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد باہر یہ نوٹس لگا دیا گیاکہ ”مسجد کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے، اب مزید چندہ کی ضرورت نہیں ہے۔“
فیس بک پر میرے مختصر تاثرات وارث بھائی کے تعارف کے لیے۔
مجھے نہیں معلوم کہ وارث بھائی سے تعلق کو کیا نام دوں؟
ان سے کبھی ملاقات نہ ہوئی، مگر ان کی رحلت سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ گویا کوئی بہت قریبی رخصت ہو گیا ہے۔
میں اگر انھیں استاد کہوں تو بے جا نہ ہو گا۔
انھیں بڑا بھائی کہوں تو غلط نہ ہو...
ایک بڑا شخص انتہائی خاموشی سے اپنا کام کر کے چلا گیا۔
جو کام کیا، مشن سمجھ کر کیا۔ اور کام کا حق ادا کر دیا۔
انتہائی اخلاص سے، کسی شہرت اور تعریف کی خواہش کے بغیر کیا۔
بہت شکریہ محترم، اس تفصیلی رہنمائی کے لیے۔
مبتدی کی حیثیت سے ایک سوال بہرحال اٹھ رہا ہے کہ آخر ضرورتِ شعری کی کیا حدود ہیں؟ ایک مبتدی شعر لکھتے وقت یہ کیسے طے کرے گا کہ کون سا عیب اور کس حد تک ضرورتِ شعری کے تحت روا رکھا جا سکتا ہے؟
جزاک اللہ خیر
خوش آمدید محترم۔
آپ کا تذکرہ بارہا ظہیر بھائی کی زبانی سنا۔ پھر آپ کے مضامین کے ذریعہ یکطرفہ شناسائی میں اضافہ ہوا۔ آپ کی یہاں آمد کا سن کر، پھر آپ کے مراسلہ جات پڑھ کر خوشی ہوئی۔
امید ہے کہ آپ سے رہنمائی حاصل ہوتی رہے گی۔
ترجیحی مصروفیات میں اضافہ کی سبب یہاں سے تقریباً غیر حاضری چل رہی ہے۔ پھر کچھ عرصہ سے پیشہ ورانہ سفر میں ہجرت کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی، جو الحمد للہ بخیریت انجام پائی۔ اور یومِ مزدور کے بعد نئی مزدوری کا آغاز ہے۔