احبابِ گرامی۔ السلام علیکم !
نیا مضمون بعنوان بانگ درا میں ظرف مکاں کی معنویت (تجزیاتی مطالعہ بحوالہ حصہ اول ) حاضرِ خدمت ہے۔ یہ نئے زاویے سے کلامِ اقبال (بانگِ درا) کو دیکھنے کی کاوش ہے۔ امید ہے آپ کو پسند آئے گا۔...
آج علامہ اقبال کے خطبہ چہارم کا ازسرِ نو مطالعہ کیا اور اس کے ساتھ معارف خطباتِ اقبال از ڈاکٹرمحمد آصف اعوان کو دہرایا۔ اس ضمن میں آج بزم فکر اقبال نے ایک لیکچر کا اہتمام کیا ہوا تھا۔
ماشااللہ۔ سرِ دست تو میں آپ کی پوسٹ پڑھ رہا ہوں :)۔
یہ ترجمہ کہاں سے میسر ہوسکے گا ؟ ایک کام قرۃ العین حیدر کے تراجم پر کہیں دیکھا تھا، اب ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ۔ میں ان کے تراجم پڑھنا چاہتا ہوں۔ جزاک اللہ
آج بہاؤ ختم کیا ہے۔ اچھا ناول ہے، بال خصوص قدیم تہذیب سے تعلق رکھنے والے احباب کے لیے مزے کی چیز ہے۔ میں نجانے کیوں اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لےسکا لیکن پورا پڑھ لیا۔ویسے اردو کا شاید ہی کوئی ناقد ایسا ہو جس نے اس پر کوئی بھی اعتراض کیا ہو۔ بیشتر نے تو اسے اردو کے ناولوں میں صفِ اول میں جگہ دی...
جی ہاں یہ ہڑپہ کے ساتھ جڑواں تہذیب تھی، اس کا بہاؤ میں بھی ذکر ہوا ہے۔ میں ایم ایس کی ایک تحقیقی اردو ناول میں تہذیبی زوال کا بیانیہ ؎ کے عنوان سے کروارہا ہوں۔ اس میں چار ناول شامل ہیں۔ چوں کہ یونیورسٹی کی شرط ہے کہ پچیس ہزار الفاظ سےزیادہ نہ ہو، اس لیے کام تو معلوم نہیں کس کروٹ...