قریبِ نہر ہوں لیکن بہت ہی پیاسا ہوں
میں گویا ایک حقیقت نہیں فسانہ ہوں
ہوں راہِ صبر پہ یہ اطمینان ہے ویسے
مگر یہ دل میں خلش ہے کہ ڈگمگایا ہوں
نہ غم گسار نہ مونس نہ کوئی یار و رفیق
ہوں سب کے ساتھ بظاہر، مگر اکیلا ہوں
سرشت کہتی ہے کچھ وقت کا تقاضہ کچھ
میں دو رقیبوں کے مابین بوکھلایا ہوں
کسی...
رہنمائی کے لیے شکریہ سر
قربان ہوچکے ہیں وفا اور کیا نبھائیں
پتھر کو۔۔۔۔۔۔۔
ایسا نہ ہو وہ آپ کو آواز ہی نہ دے
اتنا ضمیر۔۔۔۔۔
عقل و جنوں ہیں دونوں بضد رہنمائی پر
الجھے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
فراق سے مراد میں نے فرصت دوری لیا تھا
فائق نہیں گریز جنہیں عیب جوئی سے
دل کو غموں کے بوجھ سے کیسے رہا کریں
اوروں سے حالِ زار کا کیا تذکرہ کریں
ٹھہری ہوئی حیات تحرک کی منتظر
راہیں ہوں سامنے تو کوئی فیصلہ کریں
دل دے چکے ہیں عہدِ وفا اور کیا نبھائیں
پتھر کو بت بنائیں، بشر کو خدا کریں
بنتے ہیں قہقہے بھی اداسی کے ترجمان
آتا نہیں یقین تو خود تجربہ کریں
ایسا نہ ہو کہ...
خلد سے بڑھ کر کوئی منظر نہیں
بات یہ صادق مدینے پر نہیں
روضہ ء خیرالوری ص ہے سامنے
اب کوئی تکلیف چارہ گر نہیں
ایک بے سایہ کا سایہ سر پہ ہے
کچھ زمانے کی تپش کا ڈر نہیں
کیوں نہ خاکِ طیبہ کو سرمہ کریں
اس سے بہتر آنکھ کا زیور نہیں
جی حضوری کے لیے جبریل ہے
کون جو سرکار ص کا نوکر نہیں
ہے کلامِ حق...