راحت کاظمی - تب اور اب

سید رافع

محفلین
53807799549_96c4095ddd_m.jpg


53807799479_7d0935cc2d_m.jpg

میری راحت کاظمی سے دو دفعہ ملاقات ہوئی۔ ایک دفعہ سن ٢٠٠۵ میں برسر راہ اختر کالونی ڈیفنس کے سگنل پر اور دوسری دفعہ حبیب یونیورسٹی میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے بعد چائے وغیرہ کے ریفریشمنٹ پر۔

جب پہلی دفعہ ملاقات ہوئی تو راحت ایک سیاہ رنگ کی کلاسک اور طویل پرانی لگژری گاڑی میں بیٹھے تھے۔ میں اپنی گاڑی میں تھا۔ انہوں نے کلاسی اسٹائل میں میری طرف اشارہ کر کے کہا میاں ابھی سگنل سرخ ہے اور آپ کافی آگے کھڑے ہیں۔ پھر سگنل سبز ہونے پر وہ اپنی اور میں اپنی راہ ہو لیا۔

دوسری ملاقات ٢٠١٧ میں حبیب یونیورسٹی کے مین کیمپس میں ہوئی۔ یونیورسٹی موقع با موقع لوگوں کو مختلف سیمینارز میں مدعو کرتی رہتی ہے۔ راحت صاحب کے ساتھ کسوٹی والے غازی صلاح الدین میزبانی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ بہت دلچسپ گفتگو تھی۔ تقریب کے بعد تمام مہمان اور راحت صاحب چائے کے لیے باہر آگئے اور انکے ساتھ میری ایک لمبی بات چیت ہوئی۔ بہت خوش پوشاک انسان ہیں۔ کافی مایوس اور افسردہ تھے۔ کہنے لگے کہ ہمارا ارادہ تو دلیپ کمار کو پیچھے چھوڑنے کا تھا لیکن خیر۔ مجھے دعوت دی کہ آپ آرٹس کونسل کراچی آیا کریں وہاں آئے دن اس نوع کے فنکشن ہوتے رہتے ہیں۔ اور بھی باتیں ہوئیں۔ بعد از چائے میں انہیں وہاں سے ودع کر کے گھر کی طرف ہو لیا۔

رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے

جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آجائے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
دو ہی ملاقاتیں بیمار کے لیے بے وجہ قرار بنیں۔ مطلب کہ واقعی میں اچھی شخصیت کے مالک ہیں راحت کاظمی۔
شئیر کرنے کے لیے شکریہ۔
 

علی وقار

محفلین
ایک ورسٹائل اداکار اور نفیس انسان ہیں۔ سول سروس کا امتحان پاس کر کے انفارمیشن آفیسر مقرر ہوئے تھے مگر اداکاری کو ترجیح دی۔
 

علی وقار

محفلین
ان کے ایک لانگ پلے کا نام تھا ۔رگوں میں اندھیرا۔ اچھا پلے تھا ۔
جی ہاں، مقبول پی ٹی وی سیریز اندھیرا اجالا سے پہلے چلا تھا یہ لانگ پلے۔ قوی خان مرحوم کے علاوہ تقریباًسبھی وہی اداکار تھے جو بعد میں اندھیرا اُجالا ڈرامے میں موجود تھے۔ ویسے، دھوپ کنارے میں جو رول تھا، وہ انتہائی یادگار تھا۔ اس کے علاوہ، ایک لانگ پلے مجھے یاد آ رہا ہے، محترم انور مقصود کا لکھا ہوا، اس کا نام تھا، یہ کہاں کی دوستی ہے!
 

سیما علی

لائبریرین
انکا ڈرامہ
قربتیں اور فاصلے
ہمیں بہت پسند ہے
اس میں ساحرہ کو ہیروئن کی حیثیت سے کاسٹ کیا گیا۔ راحت کاظمی اس سیریل کے ہیرو منتخب کئے گئے تھے۔ یہ 1971ء کا واقعہ ہے جب ان دونوں نے قربتیں اور فاصلے میں ایک دوسرے کے بالمقابل اداکاری کا مظاہرہ کیا اور نہ صرف اس ڈرامے کو بلکہ اس جوڑی کو بھی بے انتہا پسند کیا گیا۔ ڈرامے کی قربتیں آگے چل کر مستقل قربت کا ذریعہ بن گئیں اور ان دونوں کی شادی ہو گئی جس کے بعد ساحرہ انصاری‘ ساحرہ کاظمی بن گئیں۔
 

سید رافع

محفلین
ڈرامے اگر قصہ گوئی تک رہتے تو اچھا ہوتا۔

یہ بھی عجیب بات ہے کہ امن کے لیے جنگ ضروری ہے اور جنگ کے لیے امن۔ اب جبکہ جہاد اکبر کے ذریعے آپ ہمہ وقت جنگ میں ہیں تو ہمہ وقت امن بھی حاصل کرنا ہو گا۔ ذکر اذکار، اولیاء کے قصے، اشعار اور عام لوگوں کے قصے امن کا بہترین ذریعہ ہیں الا یہ کہ جنگ ہی سے غافل نا ہو جائیں۔

اللہ نے خود قصہ سنایا ہے۔ قصے سنانے سے فرحت اور مسکراہٹ ملتی ہے۔ قصے سے وحشت اور بربریت ختم ہوتی ہے۔ قصہ جنون کا علاج ہے۔

ہم نے جو یہ قرآن آپ کے پاس بھیجا ہے اس کے ذریعہ سے ہم آپ سے سب سے اچھا قصہ بیان کرتے ہیں۔ ۞ سورۃ نمبر 12 يوسف آیت نمبر 3
 

علی وقار

محفلین
اگر یہ تصویر اصل ہے تو میں سخت حیران ہوں۔ خدا انہیں صحت عطا فرمائے۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
راحت کاظمی اور ساحرہ کاظمی کے لیے

دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون
جواں کون حسیں رہتا ہے
 
Top