محمد امین صدیق
محفلین
"ذرا" کے ہم معنی لفظ ہے،تاہم کم مستعمل ہے۔مستورات دہلی،اوودھ،اور لکھنو میں بالعموم رائج تھا۔اس زری کا کیا مطلب؟
مابدولت کو پہلی بار شہرہ آفاق مصنف شوکت صدیقی کے ایک ناول ' چاردیواری ' میں اس لفظ سے آشنائی ہوئی۔
"ذرا" کے ہم معنی لفظ ہے،تاہم کم مستعمل ہے۔مستورات دہلی،اوودھ،اور لکھنو میں بالعموم رائج تھا۔اس زری کا کیا مطلب؟
میری آپ بیتی بھی سن لیجیے۔
1993ء میں ہم واہ کینٹ سے نقلِ مکانی کر کے لاہور منتقل ہوئے۔ واہ کینٹ کی صاف ستھری آب و ہوا کے برعکس لاہور میں فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب بھی پبلک ٹرانسپورٹ یعنی بذریعہ وین سفر کرتا، دھویں سے جی متلاتا۔ ایک آدھ بار تو دورانِ سفر الٹی بھی ہوگئی۔
اپنے چچا کو بتایا جو ہومیوپیتھک ڈاکٹر تو نہ تھے لیکن انھوں نے ہومیوپیتھی کا گہرا مطالعہ کر رکھا تھا۔ بعض جونیئر ڈاکٹر دواؤں کے سلسلے میں ان سے مشورہ بھی کرتے تھے۔ چچا نے مسئلہ سن کر دوا دی۔ وہ دوا استعمال کی؛ وہ دن ہے اور آج کا دن، یہ شکایت پھر کبھی نہ ہوئی۔
خدا جانے ہم ہومیوپیتھی کو اتنا غیرموثر کیوں سمجھتے ہیں۔
ہومیوپیتھی کا طریقہ علاج جسم کے قدرتی نظام کو متحرک کرتا ہے۔ میٹھی گولیاں دراصل دوائی کا ذریعہ ہیں، اور ان میں شامل اجزاء بیماری پر اثر ڈالنے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ جہاں تک بات مذاق یا ذہنی اثرات کی ہے، تو یہ صرف اللہ کی قدرت ہے جو کسی بھی طریقہ علاج کو کامیاب بناتی ہے۔ دعا کے ساتھ کسی بھی علاج پر بھروسہ کرنا چاہیے۔اس کا مطبل یہ ہوا کہ یہ بندے کی بیماری کم اور ذہنی طور پر مدد کر رہے ہیں کہ آپ ذہن سے سوچے کہ آپ کو بیماری نہیں ہے شاید کہ اس طرح ذہن میں آئے کہ میٹھی گولیاں تو کھا رہے ہیں اور اللہ عزوجل بیماری کو دور کر دے ۔ایک مذاق والی بات ہو ہوئی نہ ہو میو پیتھی۔
پھر ایسی حالت میں بندہ ٹھیک تو نہیں ہو سکے گا۔