قسمت سے تو افکارِ نياگانِ كہن مانگ
اخلاص و عمل ، مہر و محبّت کی لگن مانگ
آشوب ہے جو تیرے نہاں خانۂِ دل میں
ہنگامۂِ خفتہ کو جگا ، تابِ سخن مانگ
مہتاب سے ، روشن ہے جو سیمائے افق پر
غافل کو جگا دے جو ، کوئی ایسی کرن مانگ
آہوئے حرم ! کاخِ فرنگى كو عبث جان
تو خوگرِ صحرا ہے ، وہی دشتِ ختن مانگ...
السلام اے آبروئے خونِ مسلم، السلام!
عظمتوں کا استعارہ زیرِ چرخِ کج خرام
داستانِ خونچکاں ہے، داستانِ کربلا
سب کے سب ممتاز ہیں در متحانِ کربلا
کیا قیامت خیز تھا منظر میانِ کربلا
رو رہی تھی یہ زمیں اور آسمانِ کربلا
کربلا کی سرزمیں ہے گنبدِ نیلو فری
کہکشاں ہیں جاں نثاران و حسین ابنِ علی
کربلا...
میرا نام غلام مصطفیٰ ہے اور تخلص دائم رکھتا ہوں
لاء اینڈ منیجمنٹ اسلامک یونیورسٹی سے کیا ہوا ہے اور درسِ نظامی بھی مکمل...
شاعری 2013 سے کر رہا ہوں
آج کل ایم فِل کا مقالہ بعنوان *فلسفۂ وحدۃ الوجود میں غالب اور اقبال کے نظریات کا تجزیاتی مطالعہ* لکھ رہا ہوں
قسمت سے تو افکارِ نياگانِ كہن مانگ
اخلاص و عمل ، مہر و محبّت کی لگن مانگ
آشوب ہے جو تیرے نہاں خانۂِ دل میں
ہنگامۂِ خفتہ کو جگا ، تابِ سخن مانگ
مہتاب سے ، روشن ہے جو سیمائے افق پر
غافل کو جگا دے جو ، کوئی ایسی کرن مانگ
آہوئے حرم ! کاخِ فرنگى كو عبث جان
تو خوگرِ صحرا ہے ، وہی دشتِ ختن مانگ...