عمران شناور صاحب
۔۔
ٹوٹنے سے بچ بھی سکتے تھے یہاں سب آئنے
جانے کیوں اس شہر کے آئینہ گر خاموش ہیں
۔۔۔۔
گام گام خواہشیں
نا تمام خواہشیں
ہر خوشی کی موت ہیں
بے لگام خواہشیں
۔۔
کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو
تنہائی جب ملنے آئی پہلی بار درختو
۔۔۔
میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں...