ہوائے تیز ترا ایک کام آخری ہے
کہ نخل خشک پہ ماہ تمام آخری ہے
میں جس سکون سے بیٹھا ہوں اس کنارے پر
سکوں سے لگتا ہے میرا قیام آخری ہے
پھر اس کے بعد یہ بازار دل نہیں لگنا
خرید لیجئے صاحب غلام آخری ہے
گزر چلا ہوں کسی کو یقیں دلاتا ہوا
کہ لوح دل پہ رقم ہے جو نام آخری ہے
تبھی تو پیڑ کی...