" آخری ملاقات "
آؤ کہ جشنِ مرگِ محبت منائیں ہم
آتی نہیں کہیں سے دلِ زندہ کی صدا
سونے پڑے ہیں کوچہ و بازار عشق کے
ہے شمعِ انجمن کا نیا حسنِ جاں گداز
شاید نہیں رہے وہ پتنگوں کے ولولے
تازہ نہ رہ سکیں گی روایاتِ دشت و در
وہ فتنہ سر گئے جنہیں کانٹے عزیز تھے
اب کچھ نہیں تو نیند سے آنکھیں جلائیں ہم...