تشنہ لب اور دل جلے سارے
تیری محفل میں کل ملے سارے
یہ ستوں یعنی یہ ستودہ صفات
ہائے اندر سے کھوکھلے سارے
پائے رفتن نہ جائے ماندن سو
قافلے رہ میں لٹ گئے سارے
شل ہوئے پائوں پر نہ شوق گیا
پھوٹ کر روئے آبلے سارے
جائیں پچھم کہ جائیں اب دکھن؟
ہوئے بیگانےراستے سارے
جونک لگتی نہیں ہے پتھر پر
دے...