غزل۔۔۔۔ بیدل دهلوی
آیینه بر خاک زد صنع یکتا
تا وانمودند کیفیت ما
بنیاد اظهار بر رنگ چیدیم
خود را به هر رنگکردیم رسوا
در پرده پختیم سودای خامی
چندانکه خندید آیینه بر ما
از عالم فاش بیپرده گشتیم
پنهان نبودن، کردیم پیدا
ما و رعونت، افسانهٔ کیست
ناز پری بستگردن به مینا...
غزل :: کنارِ جُو جو انہیں خواہشِ شراب ہوئی ----میر وزیر علی صبا لکھنوی
غزل
کنارِ جُو جو انہیں خواہشِ شراب ہوئی
تو سرو سیخ ہوا، فاختہ کباب ہوئی
عیاں جو یار کے دانتوں کی آب و تاب ہوئی
غریقِ سیلِ فنا موتیوں کی آب ہوئی
فراقِ یار میں چشم اس قدر پُر آب ہوئی
طنابِ عمر ہماری رگِ سحاب...
اگر یہاں جو کی جگہ کو لکھا جائے تو شعر پر کیا فرق پڑھے گا۔۔۔ یعنی معنی کے اعتبار سے
ذہنِ ویراں نے دستِ لرزاں سے
اک صنم جو تراشا، کیسا ہے؟
ذہنِ ویراں نے دستِ لرزاں سے
اک صنم کو تراشا، کیسا ہے؟
میں صرف یہاں اردو محفل میں ہی ہوں
جناب استاد محترم میں صرف یہاں اردو محفل میں ہی ہوں مذکورہ جگہ(اردو انجمن) میں نہیں ہوں... وہاں جناب خادم ہے اور یہاں تو خود جیلانی ہے
۔۔۔۔۔ ماشاء اللہ جناب آپ کی اور وارث بھائی کی والہانہ محبت ۔۔۔۔۔
اور محنت کسی اور طرف توجہ ہی نہیں کرنے دیتی:)
وہی آبلے ہیں وہی جلن کوئی سوزِ دل میں کمی نہیں
جو لگا کے آگ گئے تھے تم وہ لگی ہوئی ہے بجھی نہیں
میری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کاالم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ بہار خزاں سے کم نہیں
تیری یاد ایسی ہے باوفا پسِ مرگ بھی نہ ہوئی جدا
تیری یاد میں ہم مٹ گئے تیری یاد دل سے مٹی نہیں
وہی...