ایک زمانے میں لکھنؤ میں گھروں میں چاٹ بیچنے کے لئے خوانچے والے آیا کرتے تھے۔ ایک روز کسی خوانچہ فروش کو ساغر خیامی نے روکا اور اس سے کہا۔ ’’آٹھ آنے کی چاٹ دے دو۔‘‘
اس نے چاٹ دے دی اور ساغر صاحب نے چاٹ کھالی۔ جب پیسے دینے کا وقت آیا تو خوانچہ والے نے آٹھ آنے کے بجائے ایک روپیہ رکھ لیا۔...