دِلوں کو موم بناؤ تو کوئ بات بنے.
خوشی کے دیپ جلاؤ تو کوئ بات بنے.
حقیر و ناتواں مفلس کو سب ستاتے ہیں.
ترس غریب پہ کھاؤ تو کوئ بات بنے.
اداس رہنے سے دل کا سکون جاتا ہے.
غموں میں خود کو ہنساؤ تو کوئ بات بنے.
جہاں بھی دیکھو وہیں پر فساد برپا ہے.
پیامِ امن سناؤ تو کوئ بات بنے.
قدم قدم پہ فسوں...
حسرت وِصالِ یار کی آہوں میں رہ گئ.
دِل کی ہی بات دل کی پناہوں میں رہ گئ.
کیونکر دریچہ قلب کا طاریک ہو گیا؟
لگتا ہے شمع چین کی، راہوں میں رہ گئ.
وہ شورِ برق اور وہ طوفاں کی گھن گرج.
آواز میری دب کے ہواؤں میں رہ گئ.
وجہء جدائ آج بھی نہ میں سمجھ سکا.
جانے تھی کیا کمی جو وفاؤں میں رہ گئ.
میری...