کس طرح درد تری خو سے نکالا جائے
دلِ مضطر تجھے کس طور سنبھالا جائے
پھر سے یادوں کو تری روپ نیا پہناؤں
پھر ترا درد نئے ڈھنگ سے پالا جائے
کوئی بت ہے کہ خدا ہے کہ مقدس گائے
اب یہ ابہام نصابوں سے نکالا جائے
مذہب و نسبت و اقدار تو پہچانے گئے
نئے سانچے میں نیا بت کوئی ڈھالا جائے
ٹوٹنا اس سے تعلق...