خواہشِ واہ واہ کس کو ہے
فقر میں فکرِ جاہ کس کو ہے
سانس لینا تو جبرِ قدرت ہے
ورنہ جینے کی چاہ کس کو ہے
ایک مسکان ظاہری سی بس
ورنہ دکھ سے پناہ کس کو ہے
کفر ہے نا امیدی سچ لیکن
آخر اس کا گناہ کس کو ہے
اک جلی لاش سینکڑوں کا ہجوم
جانے یہ انتباہ کس کو ہے
اک اندھیرا ہے چار سمت شکیل
سوجھتی اس میں...