پھر یہ کہتے ہو کہ یوں کہتا ہے,
ایسے ویسے یہ کیوں کہتا ہے؟
گھٹا سی زلفیں یہ کالی کالی
چمکتا چہرہ لبوں پہ لالی,
لفظوں میں بناوٹ لہجہ جلالی,
اور اُس پہ آنسوؤں کا یہ جو دریا ہے,
ڈرامہ نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے؟
تم جیسے نہیں ہوتے!
وہ جن کو درد ہوتا ہے۔
بکھرے بال, اُجڑا روپ,
لرزتے ہونٹ,
چہرہ زرد...