تو گزر گیا کسی موج میں، جسے توڑ کر میرے کوزہ گر
میرے خال و خد کے نقوش تھے، اسی چاک پر میرے کوزہ گر
ترے بعد کوزہ فروش نے، مجھے تاقچے میں سجا دیا
جہاں ٹوٹ جانے کا خوف تھا، مجھے رات بھر میرے کوزہ گر
تیری کار گاہ کی خامشی، مجھے نا تمام نہ چھوڑ دے
تو دوام ھوتے سکوت میں، کوئی بات کر میرے کوزہ گر...