محبت کا کیمکل کمپوزیشن
چمک تارے سے مانگی ، چاند سے داغ جگر مانگا
اڑائی تیرگی تھوڑی سی شب کی زلف برہم سے
تڑپ بجلی سے پائی ، حور سے پاکیزگی پائی
حرارت لی نفسہائے مسیح ابن مریم سے
ذرا سی پھر ربوبیت سے شان بے نیازی لی
ملک سے عاجزی ، افتادگی تقدیر شبنم سے
پھر ان اجزا کو گھولا چشمہء حیواں کے...