غزل
(وسیم بریلوی)
مجھے بجھا دے میرا دور مختصر کر دے
مگر دیے کی طرح مجھ کو معتبر کر دے
میری تلاش کو بے نام و بے سفر کر دے
میں تیرا راستہ چھوڑوں تو در بدر کر دے
اور بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کی عمر ہی کتنی
میں تیری رات ہوں آجا میری سحر کر دے
جدائیوں کی یہ راتیں تو کاٹنی ہوں گی
کہانیوں کو کوئی کیسے...