تیغ ستم سے اس کی مرا سر جدا ہوا
شکر خدا کہ حقِ محب۔ت ادا ہوا
قاصد کو دے کے خط نہیں کچھ بھیجنا ضرور
جاتا ہے اب تو جی ہی ہمارا چلا ہوا
وہ تو نہیں کہ اشک تھمے ہی نہ آنکھ سے
نکلے ہے کوئی لخت دل اب سو جلا ہوا
حیراں رنگِ باغ جہاں تھا بہت رُکا
تصویر کی کلی کی طرح دل نہ وا ہوا ...