صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے
تری عظمت خدا کے بعد اک امرِ مسلّم ہے
حریمِ نازِ حسنِ لم یزل کا تو ہی محرم ہے
نقوشِ پا سے رخشندہ جبینِ عرشِ اعظم ہے
تمہارے جدِّ امجد کی بدولت آبِ زمزم ہے
تمہارے دم سے کعبہ قبلۂ ابنائے آدم ہے
تمہارا دیں قبولِ حق، مدلّل اور محکم ہے
مفصل، منضبط، مربوط، کامل،...