زندگی کی ہمسفر تنہائیاں رہیں
منزلوں کی نامہ بر پرچھائیاں رہیں
ہم اسطرف چلےکہ جدھر راستہ نہ تھا
اس پہ ستم راہزن ____ رسوائیاں رہیں
پیروں کے آبلوں نے _ روکے رکھا کبھی
دشت و بیاباں کی بھی کٹھنائیاں رہیں
اکثر تیرے خیال نے ______ بھٹکا دیا ہمیں
مقتل میں جیسے گونجتی شہنائیاں رہیں
خواہش وصال تھی...