نہ گُل کی تمنا نہ شوقِ چمن ہے
یہ دل حُبِ آلِ نبی میں مگن ہے
حسین و حسن ہیں وہ پیکر کہ جن میں
بتولی نجابت رسولی چلن ہے
میرے سر کو سودائے زھرا و حیدر
میرے دل میں عشقِ رسولِ ضمن ہے
تصور میں ہیں میرے سجاد و زینب
نگاہوں میں روئے حسین و حسن ہے
سکینہ کی وہ پیاس وہ ضبطِ گریہ
کہ نہرِ فرات آج بھی...