یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں
کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں
کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں
تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں
وہ عہدِ ہجر کر کے آیا تھا ساگر
اسے رکنا...
یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں
کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں
کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں
تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں
وہ عہدِ ہجر کر کے آیا تھا ساگر
اسے رکنا...
غزل برائے اصلاح
یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں
کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں
کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں
تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں
وہ عہدِ ہجر کر کے آیا...
عاجل ہے انسان اپنی فطرت میں
مضطر ہےیہ دنیا کی الفت میں
بھولا بیٹھا ہے خالق کو اپنے
سکھ ڈھونڈے یہ دنیا کی راحت میں
یہ حاصل فانی دنیا سے ہیکہ
ہر کوئی ڈوبا ہےیہ حیرت میں
خود کو سچا کہنا اور چپ رہنا
ہر اک غلطی دوجے کی چاہت میں
اے نا داں تو غافل ہے عاجز سے
خامی ہے یہ بھی تیری عادت میں...
عاجل ہے انسان اپنی فطرت میں
مضطر ہےیہ دنیا کی الفت میں
بھولا بیٹھا ہے خالق کو اپنے
سکھ ڈھونڈے یہ دنیا کی راحت میں
یہ حاصل فانی دنیا سے ہیکہ
ہر کوئی ڈوبا ہےیہ حیرت میں
خود کو سچا کہنا اور چپ رہنا
ہر اک غلطی دوجے کی چاہت میں
اے نا داں تو غافل ہے عاجز سے
خامی ہے یہ بھی تیری عادت میں...
یہ دل ٹھہرا ہوا ہے موجِ صبا میں
ازل سے درد شامل تو ہے وفا میں
کرے گر کوئی تو کیسے دل کا مرہم
اثر ہی جب کوئی نا ہو جو دوا میں
کسی سے کیا کرے وہ امید بتا
کوئی راضی ہی نا ہو جس کی رضا میں
تو ہی بتا وہ تجھ کو پائے گا کس طرح
جسے تو نا ہو ملا لاکھوں دعا میں
وہ عہدِ ہجر کر کے آیا تھا ساگر
اسے رکنا...