تمہاری سالگرہ پر
یہ چاند اور یہ ابرِ رواں گذرتا رہے
جمالِ شام تہہ آسماں گزرتا رہے
بھرا رہے تری خوشبو سے تیرا صحنِ چمن
بس ایک موسمِ عنبر فشاں گزرتا رہے
سماعتیں ترے لہجے سے پھول چنتی رہی
ںدلوں کے ساز پہ تو نغمہ خواں گزرتا رہے
خدا کرے تری آنکھیں ہمیشہ ہنستی رہیں
دیارِ وقت سے تو شادماں گزرتا رہے
میں...