نتائج تلاش

  1. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    اک دربدری ہم کو بھی لاحق ہے مگر ہم کونجون کی طرح شور مچایا نہیں کرتے یہ لوگ بھی قامت میں صنوبر کی طرح ہیں اُگتے ہیں جہاں، وہاں سایہ نہیں کرتے
  2. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ابھی سادہ ورق پر نام تیرا لکھ کے بیٹھا ہوں ابھی اس میں مہک آنی ہے تتلی نے اترنا ہے
  3. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    اب کون سیرِ ماہ کرے رات رات بھر ہر خانماں خراب کو گھر دے دیا گیا
  4. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    تہمت اتا ر پھینکی لبادہ بدل لیا خود کو ضرورتوں سے زیادہ بدل لیا جب دیکھا رہزنوں کی توجہ نہیں ادھر شہزادگی سے خرقہ سادہ بدل لیا
  5. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یہ جان کر کہ بالآخر تو مجھ کو گرنا ہے میں خستگی کو چھپاتا رہا مکاں کی طرح مرے ہی گھر میں مرا معتبر حوالہ ہے کہیں نہیں ہے کوئی سچ بھی میری ماں کی طرح
  6. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یہ تیرا دھیان کسی وقت کام آئے گا ابھی لپیٹ کے رکھا ہے بادباں کی طرح
  7. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    کوئی اندر کی گھٹن کا بھی علاج گالیاں کاغذ پہ لکھ کر پھینک دے
  8. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    اس کا مطلب ہے یہاں اب کوئی آئے گا ضرور دم نکلنا چاہتاہے خیر مقدم کے لیے اس خزاں میں بھی وہی کاغذ کے پرزے جوڑ کر اک شجر میں نے بنایا اپنے موسم کے لیے
  9. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    کیسے کہوں کی اپنی زباں بولتے ہیں ہم الفاظ لاکھ اپنے ہوں لہجہ کسی کا ہے
  10. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یہ جو اس سے مجھے محبت ہے اک ضرورت بلا ضرورت ہے اپنی تعریف سن نہیں سکتا خود سے مجھ کو بلا کی وحشت ہے یہ مرا یوں ہی بولتے رہنا ان کہی بات کی وضاحت ہے اپنی تلوار تیز رکھتا ہوں جانے کس سے مجھے عداوت ہے دکھ ہوا آج دیکھ کر اس کو وہ تو ویسا ہی خوبصورت ہے بات ابھی کی ابھی نہیں ہے یاد ایک لمحے...
  11. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    وہی کہ جس نے عطا کی گلاب کو خوشبو مجھے بھی شوقِ اذیت سے بھر دیا اس نے
  12. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    بچھڑ گیا وہ جدائی کے موڑ سے پہلے کہ اس کے بعد محبت میں صرف خواری تھی
  13. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ضرورت ہی نہیں دشمن کی تابش مجھے میری تن آسانی بہت ہے
  14. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    عشق ہی کارِ مسلسل ہو گیا زندگی کا مسئلہ حل ہو گیا میرے آنسو میرے اندر ہی گرے رونےسے جی اور بوجھل ہو گیا آسماں پہلے نہیں تھا بے ستوں لیکن اب دستِ دعا شل ہو گیا گھومتا پھرتا ہے تنہا رات کو سردیوں کا چاند پاگل ہو گیا
  15. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
  16. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے
  17. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    سکوتِ دہر رگوں تک اتر گیا ہوتا اگر میں شعر نہ کہتا تو مر گیا ہوتا
  18. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    جانے والے نے کہا جی کو برا مت کیجے اس سے بہتر ہے کوئی اور محبت کیجے تو جو ہر بات پہ دیتا ہے پرندوں کی مثال اس کا مطلب ہے، ترے شہر سے ہجرت کیجے
  19. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ٹوٹے گا نہیں دشت نوردی کا تسلسل رک جائیں گے ہم لوگ تو اشجار چلیں گے
  20. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ایک دھن ہے جو شب و روز رواں رکھتی ہے ورنہ اپنا تو ہر اک کام کیا رکھاہے
Top