نتائج تلاش

  1. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    چار سمتیں تو ہیں دیکھی بھالی ہوئی اب کسی اور جانب سفر چاہیے حسن کی تازگی تک ہی قصہ نہیں بات بھی اب کوئی تازہ تر چاہیے
  2. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ہر ایک سمت سے اس کو صدائیں آتی ہیں مجھے پکار کے خود بھی پکار میں گم ہے نئے چراغ جلا مجھ کو ڈھونڈنے والے تری نظر تو نظر کے غبار میں گم ہے
  3. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    تیرے لیے چراغ دھرے ہیں منڈیر پر تو بھی اگر ہوا کی مثال آ گیا تو بس
  4. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ایک ہتھیلی پر اس نے مہکائے حنا کے سندر پھول ایک ہتھیلی کی قسمت میں لکھا دشت لکیروں کا
  5. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یہ کیا کہ ڈھونڈتے پھریے دیاروار تجھے اور اس زمین پہ اپنا کوئی مکان ہی نہ ہو
  6. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    آنکھ سے اشک نکلنے پہ پشیمان نہ ہو یہ تو پانی کا پرندہ تھا جو تھل سے نکلا
  7. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    بیٹھے رہنے سے تو لو دیتے نہیں یہ جسم و جاں جگنوؤں کی چال چلیے روشنی بن جائیے
  8. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یہ دکانیں تو انہیں روکتی رہ جاتی ہیں جانے کیوں لوگ گزر جاتے ہیں بازاروں سے
  9. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    تجھے قریب سمجھتے تھے گھر میں بیٹھے ہوئے تری تلاش میں نکلے تو شہر پھیل گیا مکان سے مکان نکلا کہ جیسے بات سے بات مثالِ قصہ ہجراں یہ شہر پھیل گیا
  10. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    پیش آتے ہیں کچھ ایسے اپنی حیرانی سے ہم آئینے کو دیکھتے ہیں خندہ پیشانی سے ہم دل میں اک گوشہ ہمارے واسطے رکھ چھوڑنا کیا خبر کب تنگ آ جائیں جہانبانی سے ہم رات کو جب یاد آئے تیری خوشبوئے قبا تیرے قصے چھیڑتے ہیں رات کی رانی سے ہم
  11. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    کہاں گئے جنہیں بارش کی آرزو تھی بہت کہ اب کی بار تو ساون چھتیں بھی چھید گیا
  12. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    گاہے گاہے سانسوں کی آواز سنائی دیتی ہے گاہے گاہے بج اٹھتی ہے دل کے شکستہ ساز میں چپ
  13. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    تو ہے کہ ابھی گھر سے بھی باہر نہیں نکلا ہم ہیں کہ شجر بن کے تری رہ میں کھڑے ہیں
  14. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    مری خندق میں اس کے قرب کی قندیل روشن ہے مرے دشمن سے کہہ دینا میں اس سے پیار کرتا ہوں اٹھائے پھر رہا ہوں حسرتِ تعمیر کی اینٹیں جہاں سایہ نہیں ہوتا وہیں دیوار کرتا ہوں
  15. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    جب چاہیں ہم کو آ لیں نقشِ قدم ہمارے ہم رخشِ عمر تیری رفتار تو نہیں
  16. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    میں اکیلا نہ تھا کوئے رسوائی میں ساتھ ویرانہ جسم و جاں بھی گیا
  17. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یوں تو سبھی کو عشق نے سونپی ہیں شہرتیں لیکن کبھی کبھی کوئی گمنام ہی سہی
  18. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    اس طرح شاید وہ عکسِ تہ نشیں کو چوم لے شاخِ سجدہ ریز کو جوئے رواں ہے سامنے
  19. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ویسے تو اس بت کے گھر کا فاصلہ اتنا نہیں دو قدم چلیے تو مرگِ ناگہاں ہے سامنے
  20. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ادھوری نظم اندھیری شام کے ساتھی ادھوری نظم سے زور آزما ہیں برسرِ کاغذ بچھڑنے کو سنو.......تم سے دلِ محزوں کی باتیں کہنے والوں کا یہی انجام ہوتا ہے کہیں سطرِ شکستہ کی طرح ہیں چار شانے چت کہیں حرفِ تمنا کی طرح دل میں ترازو ہیں سنو......ان نیل چشموں سخت جانوں بے زبانوں پر جو گزرے گی سو گزرے گی مگر...
Top