ادھوری نظم
اندھیری شام کے ساتھی
ادھوری نظم سے زور آزما ہیں
برسرِ کاغذ بچھڑنے کو
سنو.......تم سے دلِ محزوں کی باتیں کہنے والوں کا
یہی انجام ہوتا ہے
کہیں سطرِ شکستہ کی طرح ہیں چار شانے چت
کہیں حرفِ تمنا کی طرح دل میں ترازو ہیں
سنو......ان نیل چشموں سخت جانوں بے زبانوں پر
جو گزرے گی سو گزرے گی
مگر...