سال کے اختتام پر کچھ خیالات رواں ہو گئے۔ احباب کی بصارتوں کی نذر
لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا
کیا ہمارا یہ حال بدلے گا؟
ہو گئے ہر ستم کے ہم عادی
اب تو ظالم ہی چال بدلے گا
دل بدلتا نہیں ہے کہنے سے
اشکِ توبہ میں ڈھال، بدلے گا
کون بدلے گا ملک کے حالات؟
کیا کبھی یہ سوال بدلے گا؟
ہم نے بدلی نہیں...