تمہارا ہاتھ مرے ہاتھ سے نکلتا ہے
یہ مسئلہ بھی کسی بات سے نکلتا ہے
ترے خلاف نہیں ہوں تجھے بتایا تھا
سو اب تُو کس لئے اوقات سے نکلتا ہے
مذاکرات ہی خود سے فضول ہیں صاحب
جو دل میں ہو وہ کہاں ذات سے نکلتا ہے
تمہاری شام یہاں جس کے انتظار میں ہے
ہمارا دن بھی اسی رات سے نکلتا ہے
کہ ہم نے خود ہی...