صاحبوں ایک یہ کلام ملا ہے اسی طرح کا مصرعہ کے ساتھ دیکھیں شاید کچھ مدد ملے
نظر اس دور میں مجھ کو ترا جینا نہیں آتا
کہ صہبائے محبت کا تجھے پینا نہیں آتا
پکڑ کر عجز کا دامن ، پہنچ عرش معلّٰے پر
نگاہوں کو نظر اس بام کا زینا نہیں آتا
عدو صبحِ صفائے دل کی ہے ظلمت تعصّب کی
مقابل چشمِ نابینا کے آئینا...