غزل
(شیاما سنگھ صبا)
یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں
بےغرض ہوتے ہیں جو لوگ وہ کم ملتے ہیں
کون کہتا ہے کہ بازیگر نم ملتے ہیں
مُسکرا کر غمِ حالات سے ہم ملتے ہیں
ذوق سجدوں کا مچل اُٹھتا ہے پیشانی میں
جس جگہ پہ بھی ترے نقشِ قدم ملتے ہیں
نرم لہجے میں بھی ممکن ہے کہ نفرت مل جائے
اب تو پھولوں...
غزل
(شانتی صبا)
مجھ کو آئے گا کسی روز منانے والا
اتنا ظالم تو نہیں روٹھ کے جانے والا
آج کے دور میں اُمیدِ وفا کس سے رکھیں
دھوپ میں بیٹھا ہے خود پیڑ لگانے والا
اُس پہ بربادی کا الزام لگائیں کیسے
برف کے شہر میں رہتا ہے جلانے والا
دانے دانے کو وہ محتاج نظر آتا ہے
تھا جو ہاتھوں کی لکیروں کو بتانے...
غزل
(شانتی صبا)
اُس کو آنا ہے اور بےنقاب آئے گا
جب تمنا سے میری شباب آئے گا
ظلمتوں کے پُچاری کہاں جائیں گے
جب چمکتا ہوا آفتاب آئے گا
آج کل مجھ سے وہ بات کرتا نہیں
اور اب کیا زمانہ خراب آئے گا
رنگ لائے گا جب خون مظلوم کا
وہ زمانہ بھی جلدی جناب آئے گا
ظلم کے تانے بانے بکھر جائیں گے
وقت لینے جب...
غزل
(وسیم بریلوی)
اُصولوں پرجہاں آنچ آئے ٹکرانا ضروری ہے
جو زندہ ہو تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے
نئی عمروں کی خودمختاریوں کو کون سمجھائے
کہاں سے بچ کے چلنا ہے، کہاں جانا ضروری ہے
تھکے ہارے پرندے جب بسیرے کے لیئے لوٹیں
سلیقہ مند شاخوں کا لچک جانا ضروری ہے
بہت بیباک آنکھوں میں تعلق ٹک نہیں پاتا...