اس میں تو کوئی شک شبہ نہیں ہے بھائی۔ ویسے بھی دنیا بھر میں یاداشتوں پر مبنی کتب اصلاحِ احوال کی جانب دعوتِ فکر دینے کے لئے بہترین ذریعہ ہوتی ہیں۔
بدقسمتی سے ماضی میں ہم اس پہلو سے کافی تہی دست رہے۔ یادداشتیں لکھی بھی گئیں تو شہاب نامہ جیسی، جس میں اپنی حمدوثنا اور دوسروں کی غلطیوں پہ ہی زور...
یہی تو ہم عرض کر رہے ہیں کہ فرضی صورتحال نہیں ہے بھائی۔ نواز شریف کے حالیہ بیان کو ہی دیکھ لیں۔اسی مضمون کو دیگر جغادریوں نے بھی لگ بھگ اسی ڈھنگ سے باندھا، لیکن گردن زدنی کون ہوا۔
مثال کچھ یوں سمجھیں۔
مشرف: ہمیں ان کو ممبئی نہیں جانے دینا چاہئے تھا۔
تازہ سرکار: ہمیں ان کو یہاں سے ممبئی نہیں جانے...
بھائی! ہم آپ سے شدید متفق ہیں۔ اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ ایسی کتب یا ڈائیلاگ قوموں کے ذہنی ارتقاء کے لئے بہت ضروری ہیں۔
لیکن ذرا تصور ہی کیجئے کہ نواز شریف یا زرداری اس کا فقط دس فیصد ہی بول دیتے تو کیا قبول ہوتا۔ چینلوں پہ کہرام مچتا۔ لمبے واٹس ایپ میسج لکھوانے والی سرکار حضرت آدم کے دور سے ان...