ظہیر بھائی یہ دیکھیے فی البدیہہ کچھ منظوم نقشہ کھینچا ہے مکمل دنگل کا۔
دنگل
یاوہ گوئی شورَہ پُشْتی
ہَلاّ گُلاّ۔۔ دھینگا مُشتی
مرد تماشا دیکھ رہے تھے
عورت عورت کی تھی کشتی
واعظ _خشک تھے کچھ کچھ نالاں
پبلک تو بے چاری خوش تھی
خوب بھگایا ہم نہیں بھاگے
بلی بھگانے کی سی "ہش ہش" تھی
سائیں کا...