تم یاد مجھے آجاتے ہو
(بہزاد لکھنوی)
تم یاد مجھے آجاتے ہو
جب صحنِ چمن میں کلیاں کھل کر پھول کی صورت ہوتی ہیں
اور اپنی مہک سے ہر دل میں ایک تخمِ لطافت بوتی ہیں
تم یاد مجھے آجاتے ہو
تم یاد مجھے آجاتے ہو
جب برکھا کی رُت آتی ہے، جب کالی گھٹائیں اُٹھتی ہیں
جس وقت کہ رندوں کے دل سے ہوحق کی صدائیں...
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
(بہزاد لکھنوی)
جب مست بہاریں آتی ہیں
پھولوں کو گرما جاتی ہیں
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
اور دل کو تسلّی دیتا ہوں
جب کوئی مغنی گاتا ہے
دنیا کو مست بناتا ہے
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
اور دل کو تسلّی دیتا ہوں
جب صبح کا منظر ہوتا ہے
جب شاد گل تر ہوتا ہے
میں یاد تمہیں...
تم سے شکایت کیا کروں؟
(بہزاد لکھنوی)
ہوتا جو کوئی دوسرا
کرتا گِلہ میں درد کا
تم تو ہو دل کا مدّعا
تم سے شکایت کیا کروں
دیکھو، ہے بلبل نالہ زن
کہتی ہے احوالِ چمن
میں چپ ہوں گو ہوں پُرمحن
تم سے شکایت کیا کروں
مانا کہ میں بےہوش ہوں
پر ہوش ہے پُرجوش ہوں
یہ سوچ کر خاموش ہوں
تم سے شکایت کیا کروں
تم...