ہم کیسے یہ کہہ دیں کہ نہیں کوئی ہمارا
مرنے کی تمنا بھی ہے جینے کا سہارا
لینا وہ گرا ٹوٹ کے دامانِ فلک سے
قسمت کا ستارا، مری قسمت کا ستارا
گرتے ہیں وہی جن کو سنبھلنا نہیں آتا
محتاج بنا دیتا ہے انساں کو سہارا
ہونے لگی جنبش مری مفلوج پروں میں
یہ کس نے مجھے اوجِ ثریا سے پکارا
بیٹھے رہیں وہ...