بات ہی کیا تھی چلے آتے جو پل بھر کے لیے
یہ بھی اک عمر ہی ہو جاتی مرے گھر کے لیے
بت کدہ چھوڑ کے آئے تھےحرم میں اے شیخ
تو ہی انصاف سے کہہ دے اسی پتھر کے لیے
یوں تو ہیں خاک بسر، عرش پہ رہتا ہے دماغ
اوجِ شاہی نے قدم ہم سے قلندرکے لیے
کبھی آنسو، کبھی شبنم، کبھی بنتا ہے گہر
قطرہ بیتاب ہے اس...