تمہاری یاد کہیں رکھ کر بھول گیا ہوں
سوچا تھا پہلے کر لوں وہ کام جو مجھ کو کرنے ہیں
پھر تو سارے ماہ و سال اُسی کے ساتھ گزرنے ہیں
جب یہ فرض ادا کر لوں گا، جب یہ قرض اُتاروں گا
عمر کا باقی حصہ تیری یاد کے ساتھ گزاروں گا
آج فراغت پاتے ہی ماضی کا دفتر کھولا ہے
تنہائی میں بیٹھ کے اپنا اِک اِک زخم...