ایک بار پھر شکریا;)
اصل شعر یوں ہے
جمع کرتے ہو کیوں "رقیبوں" کو
اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا
ہوا یوں کہ چچا غالب محبوب کے پاس شکوہ لے کر گئے کہ بھئ اوروں سے ملتے جلتے ہو اور ہمیں گھاس ہی نہیں ڈالتے کبھی ہم سے بھی ملا کرو۔ محبوب تو ویسے ہی خار کھائے بیٹھا تھا سب عاشقوں کے سامنے غالب کی خوب...