شراب کی میز پر
ہائے کیا دور تھا تاجدارِ فرنگ
سالہا سال ہم تم رہے یار غار
اور تم اس زمینِ سیاہ فام پر
نیلی آنکھوں کا افسوں بکهیرا کئے
ذرہ ذرہ سے امرت نچوڑا کئے
لوٹ کے ہاتھ باہم بٹاتے رہے
ہائے کیا دور تھا
زندگی شادماں،روح شاداب تھی
چین سے بیٹھ کر رات کی چھاؤں میں
آبگینوں میں ڈهالا کئے چاندنی...