اک کوشش کی ہے آ پ کی خدمت میں پیش ہے۔ اصلا ح کی درخوا ست ہے۔
مرا حال اس نے سنا کچھ نہیں
گویا درد کی اب دوا کچھ نہیں
کبھی ٹوٹ کرچاہتے ہیں اسے
کبھی سوچتے ہیں خدا کچھ نہیں
بہت سوچ کرساتھ چلنا مرے
مرے پاس غم کے سواکچھ نہیں
گھڑی وصل کی یوں بیتی کہ ،اسے
نظربھرکے دیکھاکہا کچھ نہیں
یہاں...