نتائج تلاش

  1. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    تم اپریل میں بیوقوف بنا تے ہو کتنے دلوں میں نفرت جگا تے ہو چند لمحے کی خوشی کے واسطے کیوں ابن آدم، اپنا معیار گرتے ہو اپنے خدا کا حکم فراموش کر کے کبھی سوچو، کیا کچھ گنواتے ہو ہیں دل لگی کے کئی اور طریقے کیوں اِبلیس کو پاس بلا تے ہو جو بغیر سوچے، تیرا یقین کرتا ہے میری جان اس پہ قہقہے لگاتے...
  2. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    تمام رات چاند کو تکتا رہتا ہوں خیالی دنیا میں بھٹکتا رہتا ہوں جب زخم کوئی نیا نہیں ملتا پرانی بات پہ سسکتا رہتا ہوں تجھے مہتاب فرض کرتا ہوں پھر ہر بات ہی بکتا رہتا ہوں جو ستارہ بہت بے نور ہوتا ہے خود کا عکس سمجھتا رہتا ہوں تیرے پاس وہ ہجوم دیکھ کر روز کرب سے گزرتا رہتا ہوں اپنا وجود...
  3. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    کبھی خود سے نکل اور جہاں دیکھ جوانوں کی کاہلی کے نقصاں دیکھ اپنے آباء کے ورثے کو سامنے رکھ تسخیر کے واسطے یہ آسماں دیکھ ستاروں سے آگے بھی منتظر ہے تُو دل کی نگاہ سے وہ گلستاں دیکھ خود کو کسی تجسس میں نہ رکھ تُو آپ جا، ہر ایک کہکشاں دیکھ جب سامنے ہے تیرے مقصدِ حیات نہ چمن پہ آئی...
  4. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    اپنی ذات کو مکمل فراموش کر کے تباہ ہوا اپنے قلب کو خاموش کر کے میں نے لذتِ عشق بھی گنوا دی تھی اس پُرخطر راہ میں ذرا ہوش کر کے اب ہوا معلوم کے بہت نقصان کیا ٹھا عشق سے خود کو سبکدوش کر کے منزل تک پہنچ بھی سکتی تھی روح محنت میں شامل اپنا وہ جوش کر کے اُس نگری میں ذرا اور جی...
  5. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    میں اِک عجب غزل لکھنا چاہتا ہوں چہرہ یار کو مشعل لکھنا چاہتا ہوں اس سے ملاقات کی ہر ساعت کو رب کا میں فضل لکھنا چاہتا ہوں اسکی قربت میں جو وقت گزارا ہے میں وہ ہر ایک پل لکھنا چاہتا ہوں اس کے چہرے کی مسکراہٹ کو ہر پریشانی کا حل لکھنا چاہتا ہوں میں اس آدھی رات کے اندھیرے کو زلف محبوب کی...
  6. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    وہ شخص میری طرف کیوں کوئی دھیان نہیں دیتا وہ مجھے چاہتا ہے کیوں ایسا کوئی بیان نہیں دیتا میرا جسم، میری روح اس کے بنا ویران پڑے ہیں جو اپنا ہوتا ہے وہ ایسا تو کبھی نقصان نہیں دیتا میں اس سے کبھی کوئی بات کر لوں اکیلے میں وہ ایسا موقع کیوں کبھی میری جان نہیں دیتا میں تو چاہتا ہوں...
  7. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    رخ گلزار کی ایک تصویر چھپا رکھی ہے تنہائی میں وہی میز پر سجا رکھی ہے رخ جاناں ،رخ محبوب لکھ سکتا تھا دنیا داری کے لئے دوری بنا رکھی ہے نہیں ہو پائی کبھی بھی بات اُن سے خوش گفتار ہے وہ یہی امید لگا رکھی ہے میں تو کرتا ہوں تکلم کی کوشش لیکن اس نے ہی محبت غیر ضروری بنا رکھی ہے نہیں ہوتا شمار...
  8. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    شکریہ جناب! کسی معلم کے بغیر شروع کی ہے شاعری۔ اصلاح کے لیے رہنما کی اشد ضرورتِ ہے۔
  9. سیف خان

    میری تمام غزلوں کا عنوان ہیں تیری آنکھیں

    سستی شہرت کے طلبگار ہیں کچھ لوگ حصول زر کو بر سرِ پیکار ہیں کچھ لوگ اہل زباں کو جیب میں لیے پھرتے ہیں ایسے بھی صاحبِ اقتدار ہیں کچھ لوگ خیانت کر گزریں متاعِ عارضی کے واسطے وطن میں ایسے بھی جفاکار ہیں کچھ لوگ مصیبت میں اپنوں سے منھ موڑ چلے ہیں پوشیدہ ایسے بھی بد کردار ہیں کچھ لوگ پارساؤں...
Top