جیسے گدڑی میں لعل رکھتے ہیں
ہم تمہارا خیال رکھتے ہیں
آپ کو جان چاہیے میری
حکم کیجے ، نکال رکھتے ہیں
اشک ، آزار ، غم ، جفا ، تیرے
سارے تحفے سنبھال رکھتے ہیں
یاد کرتے ہیں ان کو فرصت سے
کام سب کل پہ ڈال رکھتے ہیں
اوج ان کو نصیب ہوتا ہے
جو خیالِ زوال رکھتے ہیں
قلبِ شیدا ہے اپنے پہلو میں
وہ بھی...