تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے
تمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا...
چلو یہ طے ہے اب تم سے محبت نہیں کرنا
روز و شب کی خواھشیں تمھارے نام نہیں کرنا
فضاؤں میں جو تمھارا ساتھ بن کر مھکے
دلکش منظر ایسے اور خواب دیکھا نھیں کرنا
یاد تمھاری آ آ کے دل کو ستائے تو
آہوں کے پیچھے انھیں چھپایا نھیں نھیں کرنا
سارے پتے بھی تھک کر زرد ہو چکے
درختوں پر اب تمھارا...