نتائج تلاش

  1. احمد وصال

    یہ میرے قوم کے سردار جھوٹ بولتے ہیں

    یہ میرے قوم کے سردار ، جھوٹ بولتے ہیں یہاں پہ سارے ہی غم خوار ، جھوٹ بولتے ہیں نہ ہے وہ مے، نہ وہ پیالہ ، نہ ہیں وہ میخانے یہ رند جھوٹا ہے مے خوار جھوٹ بولتے ہیں وہ ذائقہ تو پھلوں سے کسی نے چھینا ہے پھلوں کے شکل میں اشجار جھوٹ بولتے ہیں یہ اب سکوں جو نہیں ہے گھروں میں اس جیسا تو یہ مکیں...
  2. احمد وصال

    ایک نظم "خواب" برائے اصلاح پیش خدمت ھے

    ‏تمھیں کچھ یاد ھے جاناں وہ جو اک "خواب" دیکھا تھا پھر اس کے بعد خوابوں کے! کچھ ان دیکھے عذابوں کے بنے کچھ سلسلے ایسے کہ وہ اب تک ادھورے ہیں ادھورا چاند ہے اور ہیں ستارے بھی افق پر دور سورج ڈوبنے کے نظارے بھی ادھورا میں، میری ہر بات اور آدھا ادھورا ھے تمھارا ساتھ وہ خوشبو میرے آنگن کی...
  3. احمد وصال

    یہ اس کا شہر ھے ،تو شہر ہی چھوڑا جائے

    ‏یہ اس کا شہر ھے تو شہر ہی چھوڑا جائے ھے
  4. احمد وصال

    شب ھجراں میں ستارہ سر مژگاں دیکھا۔ اصلاح کا خواست اگر ھوں

    شبِ ہجراں میں ستارہ سر_مژگاں دیکھا صبح آنے کو ھے، ستاره ذو فشاں دیکھا ایک دن دیر سے میں لوٹ کے آیا گھر تو صرف "اماں " کو بھرے گھر پریشاں دیکھا چاکِ دامن میرے سینے کے زخم جیسا ھے جس نے بھی دیکھا ،تو انگشت بدنداں دیکھا وجہ معلوم نہیں ، بحرِ تحیر میں ھوں آج اس زودِ پشیماں کو پشیماں دیکھا چشم...
  5. احمد وصال

    تعارف میں ایک استاد ھوں

    میں ایک استاد ھوں ۔ مادری زبان پشتو ھے. لیکن اردو کیساتھ جنوں کی حد تک لگاو ھے ۔ پشتو اور اردو شاعری میں طبع آزمائی کرتا ھوں.
  6. احمد وصال

    شبِ ہجراں میں ستارہ سر_مژگاں دیکھا

    شبِ ہجراں میں ستارہ سر_مژگاں دیکھا صبح آنے کو ھے، روشن سا ستاره دیکھا ایک دن دیر سے میں لوٹ کے آیا گھر تو صرف "اماں " کو بھرے گھر پریشاں دیکھا زخمِ سینہ ، چاکِ دامن سبهی اک جیسے ہیں جس نے بھی دیکھا ،تو انگشت بدنداں دیکھا وجہ معلوم نہیں ، بحرِ تخیر میں ھوں آج اس زودِ پشیماں کو پشیماں دیکھا...
Top